ریاض 27اکتوبر ( آئی این ایس انڈیا ؍ایس او نیوز)سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی میں دو ویڑن موجود ہیں۔ ان میں پہلا سعودی عرب کا روشن ویڑن اور دوسرا ایران کا تاریک ویژن ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس بات کا حقیقی ادراک ہے کہ ایران دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی سب سے بڑی ریاست ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے یہ بات بحرین میں منعقد سالانہ سکیورٹی کانفرنس ’’منامہ ڈائیلاگ‘‘ کیسعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی میں دو ویڑن موجود ہیں۔ ان میں پہلا سعودی عرب کا روشن ویڑن اور دوسرا ایران کا تاریک ویژن ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس بات کا حقیقی ادراک ہے کہ ایران دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی سب سے بڑی ریاست ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے یہ بات بحرین میں منعقد سالانہ سکیورٹی کانفرنس ’’منامہ ڈائیلاگ‘‘ کے موقع پر بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد بن محمد آل خلیفہ کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہی۔ ہفتے کے روز شروع ہونے والی اس کانفرنس میں عرب اور بین الاقوامی قیادت اور ذمّے داران کی ایک بڑی تعداد شریک ہے۔الجبیر کے مطابق سعودی عرب کے امریکا کے ساتھ تزویراتی تعلقات ہیں جو ہرگز تبدیل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی سمجھ داری اور حقیقت پر مبنی ہے اور خلیجی ممالک اس کو سپورٹ کرتے ہیں۔ترکی میں مقتول سعودی شہری اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ ہذیانی نوعیت کا بن گیا ہے اور تحقیقات جاری رہنے کے ساتھ حقائق کا انکشاف ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے سعودی حکام تحقیق کے واسطے ترکی میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ کے مطابق خاشقجی کیس میں ملوث افراد کے خلاف عدالتی کارروائی مملکت میں ہو گی۔سعودی عزیر خارجہ نے مزید کہا کہ "مشرق وسطی میں امن عمل نا گزیر اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی کنجی ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ صرف اسی صورت ممکن ہے جب اْس امن عمل پر عمل د رآمد کیا جائے جس کی بنیاد 2002 میں بیروت کے عرب سربراہ اجلاس میں پیش کیا گیا امن منصوبہ ہے۔الجبیر کا کہنا تھا کہ باراک اوباما کی جانب سے شامی اپوزیشن کو مسلح کرنے میں ہچکچاہٹ کے سبب روس کو شام میں مداخلت کا موقع مل گیا۔سعودی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ہم نے کوشش کی کہ قطر کے ساتھ اختلافات سے خلیج تعاون کونسل متاثر نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ مشرق وسطی کے تزویراتی اتحاد کے حوالے سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔عراق کے حوالے سے الجبیر کا کہنا تھا کہ ہم عراق میں سرمایہ کاری کی کوشش کر رہے ہیں اور بغداد کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔انقرہ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی ایک دوست ملک ہے اور تجارت اور سرمایہ کاری کے میدان میں ہمارے اْس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔اس موقع پر بحرین کے وزیر خارجہ خالد آل خلیفہ نے کہا کہ منامہ حکومت اب بھی خلیج تعاون کونسل کو علاقائی استحکام کا ستون بنانے پر کاربند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب استحکام کی جائے پناہ اور خطّے کے لیے مستقبل کا ویژن ہے۔ آل خلیفہ کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حوالے سے سلطنت عمان کے سلطان قابوس کی دانش پر کوئی شک نہیں۔